اسرائیل امریکہ کے ساتھ ایک نیا سیکیورٹی معاہدہ طے کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کی مدت 20 سال ہو گی یعنی روایتی مدت کی دو گنا. معاہدے میں وہ شقیں شامل ہیں جو "پہلے امریکہ" کے اصول کے مطابق ہوں، تاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی حمایت حاصل کی جا سکے۔ یہ بات اسرائیلی اور امریکی ذرائع نے ویب سائٹ کو بتائی۔ یہ اقدام ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب اسرائیل کا واشنگٹن میں اثر و رسوخ کم ہو رہا ہے، جس کی وجہ غزہ میں اسرائیل کے اقدامات پر وسیع تنقید اور ٹرمپ کے حامی گروپ "میگا" میں بیرونی امداد کے مخالف مزاج کی شدت ہے موجودہ معاہدہ اسرائیل کو تقریباً 4 ارب ڈالر سالانہ فراہم کرتا ہے اور توقع ہے کہ اسرائیل نئے معاہدے میں اسی یا زیادہ رقم کا مطالبہ کرے گا۔ تاہم نیا معاہدہ منظور کروانا زیادہ پیچیدہ ہو گیا ہے کیونکہ امریکی حلقوں میں اسرائیل سے مایوسی پائی جاتی ہے اور "پہلے امریکہ" کی پالیسی کے تحت بیرونی امداد میں کمی کی حمایت بڑھ گئی ہے۔ حالیہ معاہدہ 2016 میں صدر اوباما کے دور میں طے ہوا اور 2028 میں ختم ہو رہا ہے۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ نیا معاہدہ اگلے سال کے دوران حتمی شکل میں آ جائے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات سست روی کا شکار ہیں، جس کی وجہ سیاسی اور تکنیکی پیچیدگیاں ہیں جن میں بیرونی مالی امداد پر بڑھتی مخالفت اور غزہ میں اسرائیل کی کارکردگی پر تنقید شامل ہے۔ گذشتہ دہائیوں میں اسرائیل نے 3 معاہدے کیے : سال1998 میں 21.3 ارب ڈالر، سال 2008 میں 32 ارب ڈالر اور سال2016 میں 38 ارب ڈالر. سال 2024 کے دوران غزہ کی جنگ کے دوران، کانگریس اور بائیڈن انتظامیہ نے موجودہ معاہدے کے علاوہ اضافی اربوں ڈالر کی ہنگامی امداد منظور کی۔ تاہم اسرائیلی حکام توقع کر رہے ہیں کہ اگلا مذاکراتی دور مزید مشکل ہو گا، خاص طور پر ٹرمپ کی سابقہ انتظامیہ کے دوران بیرونی امداد میں کمی کے پس منظر میں۔ صدر ٹرمپ نے اپریل میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ "ہم اسرائیل کو ہر سال 4 ارب ڈالر دیتے ہیں… یہ زیادہ ہے، مبارک ہو۔ ہم اسرائیل کو سالانہ اربوں ڈالر دیتے ہیں، اربوں۔" یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ مالی اور سکیورٹی تعلقات میں امریکی فوائد واضح ہوں، کیونکہ ان کی بنیاد میں بیرونی امداد کے حوالے سے عوامی جوش و خروش کم ہوا ہے۔ اسرائیلی اور امریکی ذرائع نے بتایا کہ غزہ کی جنگ کی وجہ سے مذاکرات کئی ماہ کے لیے ملتوی رہے، لیکن اب یہ دوبارہ شروع ہو گئے ہیں۔ مذاکرات میں اسرائیل نے دو تجاویز پیش کی ہیں : معاہدے کی مدت 20 سال تک بڑھائی جائے تاکہ 2048 میں اسرائیل کی صد سالہ آزادی تک برقرار رہے ... اور مالی امداد کا ایک حصہ براہ راست فوجی امداد ہونے کے بجائے 'امریکی - اسرائیلی' مشترکہ تحقیقی منصوبوں جیسے دفاعی ٹیکنالوجی، عسکری مصنوعی ذہانت اور گولڈن ڈوم پروجیکٹ میں استعمال ہو. اس فارمولے کو "پہلے امریکہ" کے اصول کے مطابق پیش کیا جا رہا ہے تاکہ امریکی فوج کو بھی براہِ راست فائدہ ہو، نہ صرف اسرائیل کو۔ ایک اسرائیلی اہل کار نے کہا "یہ روایتی معاہدوں سے مختلف سوچ ہے .... ہم 'امریکی - اسرائیلی' تعاون کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ امریکی اس خیال کو پسند کرتے ہیں۔" اس دوران وائٹ ہاؤس نے مذاکرات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
Source: social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے پھر ویٹو کردی