National

کانگریس نے 'سنچار ساتھی' ایپ کی لازمیت کو آئین پر کھلا حملہ قرار دیا

کانگریس نے 'سنچار ساتھی' ایپ کی لازمیت کو آئین پر کھلا حملہ قرار دیا

نئی دہلی: کانگریس کے جنرل سکریٹری اور لوک سبھا رکن پارلیمنٹ کے سی وینوگوپال نے پیر کے روز مرکزی حکومت پر شدید حملہ کیا۔ انہوں نے بھارت میں ہر نئے سمارٹ فون میں 'سنچار ساتھی' ایپ کو پہلے سے انسٹال کرنے کے لیے محکمہ ٹیلی کمیونیکیشن کی نئی ہدایت کو "آئین پر کھلا حملہ" اور "ذاتی رازداری کے تابوت میں آخری کیل" قرار دیا۔ کئی پوسٹس اور ایک سرکاری بیان میں وینوگوپال نے لکھا کہ "بگ بردر ہم پر نظر نہیں رکھ سکتا۔ ڈپارٹمنٹ آف ٹیلی کام کی یہ ہدایت مکمل طور پر غیر آئینی ہے۔ رازداری کا حق آرٹیکل 21 کے تحت ایک بنیادی حق ہے۔ ہر بھارتی کے فون پر فیکٹری فٹیڈ، نان رموول سرکاری ایپ سائبر سکیورٹی کے نام پر سرکاری اسپائی ویئر کے سوا کچھ نہیں ہے۔" سینئر کانگریس لیڈر نے کہا کہ "یہ پری لوڈڈ ایپ، جسے ان انسٹال نہیں کیا جا سکتا، 1.4 بلین شہریوں کی ہر حرکت، ہر بات چیت، ہر ذاتی فیصلے پر نظر رکھنے کا ایک ڈراؤنا ٹول ہے۔ پیگاسس سے لے کر وی پی این پابندی تک اور اب ہر کسی پر 'سنچار ساتھی' تھوپنے تک، یہ بی جے پی کے آئینی حقوق پر مسلسل چل رہے حملوں کا نیا ایپی سوڈ ہے۔ ہم اس تاناشاہی کو مکمل طور پر خارج کرتے ہیں اور اسے فوراً اور بلا شرط واپس لینے کی مانگ کرتے ہیں۔" واضح رہے کہ کانگریس کے اس غصے کی وجہ 28 نومبر 2025 محکمہ ٹیلی کام کی جانب سے جاری آرڈر (نمبر 1-7/2025-AI DIU) ہے، جس کے تحت ہر مینوفیکچرر اور درآمد کنندہ کو 90 دنوں کے اندر اندر بھارت میں فروخت ہونے والے تمام موبائل ہینڈ سیٹس پر حکومت کے سنچر ساتھی ایپ کو پہلے سے انسٹال کرنا لازمی ہوگا۔ حکومت نے اس ایپ کا مقصد جعلی/ڈپلیکیٹ آئی ایم ای آی نمبروں کا پتہ لگانا اور شہریوں کو مشکوک آلات کی اطلاع دینے کی اجازت دینا بتایا ہے۔ اس ایپ کو ان انسٹال یا غیر فعال نہیں کیا جا سکے گا۔ وینوگوپال نے حکومت پر الزام لگایا کہ "ایک صحیح اینٹی فراڈ ٹول کو بڑے پیمانے پر نگرانی کے عفریت میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔" انہوں نے متنبہ کیا کہ ایک بار جب ہر فون میں یہ سرکاری ایپ مستقل طور پر انسٹال ہو جائے گا تو اس کے بعد اس ملک میں کسی کا کوئی پرائیویٹ پل نہیں بچے گا۔" کانگریس لیڈر نے اعلان کیا کہ پارٹی اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی اور ملک گیر "میرا فون، میری مرضی - نو ٹو ڈیجیٹل ڈکٹیٹرشپ" مہم شروع کرے گی۔ ڈیجیٹل حقوق کی کئی تنظیموں، اپوزیشن کے وزرائے اعلیٰ، اور یہاں تک کہ بی جے پی کے کچھ اتحادیوں نے بھی حکومت کے اس فیصلے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کے اس سرمائی اجلاس کے دوران مزید بڑھ سکتا ہے۔ اب تک وزارت مواصلات نے بڑھتی ہوئی تنقید کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments