International

غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس کو مستقل جنگ بندی کی ضمانت دینا ہو گی : ترکیہ

غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس کو مستقل جنگ بندی کی ضمانت دینا ہو گی : ترکیہ

ترکیہ کی وزارتِ دفاع نے آج (جمعرات کو) اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انقرہ کی سب سے بڑی توقع غزہ میں تعینات کی جانے والی بین الاقوامی استحکام فورس سے یہ ہے کہ وہ جنگ بندی کے کمزور معاہدے کے تسلسل کی ضمانت دے۔ ترکیہ جو نیٹو کا رکن ملک ہے، دو سال سے جاری اسرائیلی تباہ کن حملوں کا سخت ناقد رہا ہے اور ان حملوں کو نسل کشی قرار دیا ہے۔ ترکیہ نے جنگ بندی کی کوششوں میں ایک مرکزی ثالث کے طور پر کردار ادا کیا ہے اور اپنی خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ غزہ میں استحکام کی بین الاقوامی فورس میں شامل ہو، اگرچہ اسرائیل نے اس پر بارہا اعتراضات کیے ہیں۔ انقرہ میں ایک میڈیا بریفنگ کے دوران وزارتِ دفاع نے یہ بھی کہا کہ ترکیہ کے نزدیک امریکی قیادت میں قائم ہونے والا شہری و عسکری رابطہ مرکز اس بات کو یقینی بنائے کہ غزہ تک انسانی امداد کی رسائی بلا رکاوٹ ہو اور یہ سب کچھ بین الاقوامی قانون کے مطابق کیا جائے۔ ’العربیہ‘ اور ’الحدث‘ کے ذرائع کے مطابق یہ فورس ایک متحدہ قیادت کے تحت ہو گی اور مصر اور اسرائیل کے ساتھ تعاون کرے گی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ تربیت یافتہ فلسطینی پولیس فورس کے ساتھ مل کر یہ بین الاقوامی فورس غزہ کی سرحدوں اور داخلی سلامتی کو برقرار رکھے گی۔ وزارتِ دفاع کے مطابق غزہ میں بین الاقوامی فورس کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔ یہ فورس غزہ میں عسکری ڈھانچے کو ختم کرنے اور اسلحہ تلف کرنے پر بھی کام کرے گی۔ اسی طرح یہ فورس شہریوں اور انسانی ہمدردی کی کارروائیوں کے تحفظ پر مامور ہو گی، جنگ بندی کی نگرانی کرے گی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر عمل درآمد میں مدد دے گی۔ ذرائع کے مطابق غزہ میں تعینات بین الاقوامی فورس کی مالی معاونت مختلف حکومتی و عطیہ دہندہ اداروں کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔ آخر میں ذرائع نے زور دے کر کہا کہ یہ فورس حماس تنظیم کو مکمل اور مستقل طور پر غیر مسلح کرنے کی ضمانت دے گی اور فلسطینی پولیس فورس کی مدد بھی کرے گی۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments