National

بہار میں این ڈی اے کو بھاری اکثریت، مہاگٹھ بندھن کا صفایا

بہار میں این ڈی اے کو بھاری اکثریت، مہاگٹھ بندھن کا صفایا

پٹنہ، 14 نومبر :)بہار اسمبلی انتخابات میں برسر اقتدار قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے ) نے تین چوتھائی سے بھی زیادہ اکثریت کے ساتھ ریاست کی انتخابی تاریخ میں غیر معمولی اور غیر متوقع کامیابی حاصل کی ہے اور اپوزیشن مہاگٹھ بندھن کا پوری طرح صفایا ہو گیا ہے ۔ کل 243 رکنی اسمبلی کے انتخابات کی جمعہ کو ہوئی ووٹوں کی گنتی میں اب تک موصولہ نتائج اور رجحانات کے مطابق این ڈی اے کو 202 اور مہاگٹھ بندھن کو 35 نشستیں ملنے جارہی ہیں جبکہ چھ نشستوں پر دیگر امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ بہار میں پہلی بار انتخابی میدان میں اتری جنسوراج اپنا کھاتا کھولنے میں ناکام رہی ہے ۔ ریاست کے ووٹروں نے ووٹر لسٹ کے خصوصی نظرثانی (ایس آئی آر) کے خلاف اپوزیشن کے اعتراضات اور 'ووٹ چوری' کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مہاگٹھ بندھن کے ہر خاندان کو ایک سرکاری نوکری دینے کے پر کشش وعدے کو بھی نظر انداز کر دیا۔ بہار کی عوام نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور وزیر اعظم نریندر مودی کی جوڑی کی قیادت پر ایک بار پھر بھروسہ جتایا ہے اور ان کے سشاسن اور ترقی کے وعدوں کو ترجیح دی ہے ۔ یہ بھی مانا جا رہا ہے کہ انتخابات سے عین قبل خواتین کو دس ہزار روپے کی مالی امداد کی اسکیم نے این ڈی اے کو غیر متوقع جیت دلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ ریاست میں این ڈی اے کے تقریباً 20 سالہ طویل اقتدار کے باوجود عوام میںاقتدار مخالف لہر دیکھنے کو نہیں ملی اور نتیش حکومت کے انتخاب لڑنے والے بیشتر وزرائبھاری فرق سے کامیاب ہوئے ہیں۔ ریاست میں سب سے زیادہ 143 نشستوں پر لڑنے والی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کو نتائج سے شدید دھچکا لگا ہے ۔ پچھلے انتخابات میں وہ 75 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری تھی۔ پچھلے انتخابات میں 19 سیٹیں جیتنے والی کانگریس کو بھی اس بار سخت شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ این ڈی اے میں 101۔101 نشستوں پر لڑنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو سب سے زیادہ 89 اور جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کو 85 نشستیں مل رہی ہیں۔ اتحاد کے دیگر اتحادیوں میں 29 نشستوں پر لڑنے والی لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کو 19، ہندستانی عوام مورچہ کو پانچ اور راشٹریہ لوک مورچہ کو چار نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ مہاگٹھ بندھن میں راشٹریہ جنتا دل کو 25، کانگریس کو چھ، سی پی آئی-ایم ایل کو دو اورسی پی ایم کو ایک نشست مل رہی ہے ۔ اس کے علاوہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کو پانچ اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کو ایک سیٹ پر کامیابی ملتی نظر آ رہی ہے ۔ آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کے بڑے بیٹے تیج پرتآپ یادو کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ، جنہیں انتخاب سے کچھ ہی وقت پہلے آر جے ڈی اور خاندان سے الگ تھلگ کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے اپنی نئی پارٹی 'جن شکتی جنتا دل' بنا کر انتخاب لڑا تھا۔ مہاگٹھ بندھن نے آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو کو وزیر اعلیٰ کا امیدوار بنایا تھا لیکن اس بار اپنی سیٹ پر ان کی جیت کا مارجن پچھلی بار کی نسبت نصف سے بھی کم رہا۔ گٹھ بندھن کی جانب سے نائب وزیر اعلیٰ کے چہرے مکیش سہنی کی پارٹی بھی اپنا کھاتا کھولنے میں ناکام رہی۔ انتخابی نتائج نے سیاسی پنڈتوں اور انتخابی مبصرین کے تمام اندازوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ تمام ایگزٹ پول اگرچہ این ڈی اے کی جیت کا اشارہ دے رہے تھے لیکن کسی نے بھی اس طرح کے نتائج کا اندازہ نہیں لگایا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے قومی جمہوری اتحاد کی اس جیت کو سشاسن، ترقی، عوامی فلاح اور سماجی انصاف کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بھاری اکثریت اتحاد کو نئے عزم کے ساتھ عوام کی خدمت کرنے کی طاقت دے گی۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اس بھاری جیت کے لئے ریاست کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ بہار ملک کے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ریاستوں کی صف میں شامل ہوگا۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اسے 'سرکار کے کام' کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خوشامد کی سیاست کرکے عوام کو گمراہ کرنے والوں کو بہار کی عوام نے کرارا جواب دیا ہے اور یہ 'ترقی یافتہ بہار' پریقین رکھنے والے ہر بہاری کی جیت ہے ۔ کانگریس کے میڈیا شعبے کے سربراہ پون کھیڑانے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مقابلہ چیف الیکشن کمشنر اور بہار کی عوام کے درمیان تھا۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments