International

اسرائیل کے ساتھ براہِ راست مذاکرات جاری ہیں ، اچھی پیش رفت ہو چکی ہے : شامی صدر

اسرائیل کے ساتھ براہِ راست مذاکرات جاری ہیں ، اچھی پیش رفت ہو چکی ہے : شامی صدر

شام کے صدر احمد الشرع نے ایک بار پھر زور دے کر کہا ہے کہ "شام کو تقسیم شدہ رکھنا یا ایسی کوئی فوجی طاقت موجود رکھنا جو حکومت کے کنٹرول میں نہ ہو ... یہ داعش کے پھیلاؤ کے لیے ایک مثالی ماحول فراہم کرنے کے مترادف ہے"۔ الشرع نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ سب سے بہتر حل یہ ہے کہ شام میں موجود امریکی فوجیں سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کو مرکزی حکومت کی سکیورٹی فورسز میں ضم کرنے کی نگرانی کریں، جبکہ زمینی تحفظ کی ذمہ داری مکمل طور پر ریاست کی ہو۔ اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دمشق اسرائیلی فریق کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں مصروف ہے اور کافی حد تک پیش رفت ہو چکی ہے، لیکن حتمی معاہدے کے لیے اسرائیل کو 8 دسمبر 2024 سے پہلے کی سرحدوں تک واپس جانا ہو گا۔ الشرع نے مزید کہا کہ "امریکہ اور کئی بین الاقوامی فریق اس موقف کی حمایت کرتے ہیں، اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی تعاون فراہم کر رہے ہیں تاکہ جلد حل نکالا جا سکے۔" شامی صدر کے مطابق 8 دسمبر 2024 کے بعد اسرائیلی فوج نے شام میں 1000 سے زائد فضائی حملے کیے، جن میں صدراتی محل اور وزارت دفاع بھی شامل ہیں، لیکن شام کی فوج نے جواب نہیں دیا کیونکہ حکومت ملک کی تعمیر نو پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہے۔ الشرع نے کہا کہ "اسرائیل کی پیش رفت سیکورٹی خدشات کی وجہ سے نہیں، بلکہ اس کی توسیعی خواہشات کی وجہ سے ہے"۔ جنوبی دمشق میں غیر مسلح علاقے کے قیام کے بارے میں انہوں نے کہا کہ "پورا علاقہ غیر مسلح بنانا مشکل ہے، کیونکہ اگر کوئی انارکی پیدا ہوئی تو کون اس کی حفاظت کرے گا؟ اور اگر اس علاقے کو کچھ فریق اسرائیل پر حملے کے لیے استعمال کرے تو ذمہ دار کون ہوگا؟" انہوں نے واضح کیا کہ "یہ زمین شامی ہے اور شام کو اپنی زمین پر مکمل اختیار ہونا چاہیے۔" اسرائیل کی پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "اسرائیل نے جولان کی بلندیوں پر قبضہ کیا تاکہ خود کو محفوظ رکھ سکے، اور اب وہ جنوبی شام پر کنٹرول کے ذریعے جولان کی حفاظت چاہتا ہے۔ اس رویے کے تسلسل میں، شاید وہ وسطی شام پر بھی قبضہ کر لے۔" روس کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے شرع نے کہا کہ شام کو روس کی ضرورت ہے کیونکہ وہ سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے، اور بعض اہم امور میں شامی موقف کی حمایت فراہم کرتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ "بشار الاسد کا مسئلہ روس کے لیے نا پسندیدہ ہے، لیکن ہم شام کی حیثیت سے اپنا حق محفوظ رکھیں گے کہ الاسد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔" الشرع نے حال ہی میں واشنگٹن کا دورہ کیا اور صدر ٹرمپ سے ملاقات کی، یہ شامی صدر کی وائٹ ہاؤس میں پہلی آمد تھی۔ چھ ماہ قبل دونوں صدور کے درمیان سعودی عرب میں ملاقات ہوئی تھی۔ پچھلے سال دسمبر سے اسرائیل نے متعدد فضائی حملے کیے اور جنوبی علاقوں میں پیش قدمی کی۔ شام اور اسرائیل نے پیرس اور باکو میں امریکی ثالثی کے تحت کئی مذاکرات کیے تاکہ سرحدی کشیدگی کم کی جا سکے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments